کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 200
11-آداب تجارت
(خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے)
﴿ لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ (1) إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ (2) فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ (3) الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوعٍ وَآمَنَهُمْ مِنْ خَوْفٍ ﴾ [1]
( قریش کو الفت دلانے کے لئے۔ انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر کی الفت دلانے کے لئے۔ تو چاہیے کہ اس گھر (کعبہ) کے رب کی عبادت کریں ۔ جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا اور خوف سے انہیں امن بخشا۔ )
قریش مکہ اور پیشہ تجارت
قریش مکہ کی معیشت و اقتصاد کا محور (Axis) پیشہ تجارت تھا۔ قریش مکہ بیع و شراء کی غرض سے موسم سرما میں علاقہئ یمن کا سفر کرتے تھے۔ یمن ایک گرم علاقہ (Hot Zone) تھا۔ جبکہ موسم گرما میں یہ انتظام معاش کے سلسلے میں علاقہ ہائے شام و فلسطین کا رخ کرتے تھے یہ علاقہ جات خنک تھے۔ متولیان کعبہ ہونے کی بدولت قریش جہاں ہر قسم کے علاقائی ٹیکس اور خراج سے مستثنیٰ (Eucude)تھے وہاں ہمہ قسم کے خوف و ہراس ، بد امنی ، اور لوٹ کھسوٹ سے بھی محفوظ و مامون تھے۔
﴿ لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ (1) إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ (2) فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ (3) الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوعٍ وَآمَنَهُمْ مِنْ خَوْفٍ ﴾[2]
[1] سیف اللّٰه خالد: تفسیر دعوۃالقرآن۔