کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 199
خبری آپ کی طرف سے ہے یا اللہ کی طرف سے؟ آپ نے فرمایا : ’’ نہیں ، اللہ کی طرف سے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح روشن ہوجاتا اور ہم لوگ اس کو پہچان لیتے۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، جب میں آپ کے سامنے بیٹھا تو میں نے عرض کی، یا رسول اللہ! میں چاہتا ہوں کہ اپنی توبہ کی قبولیت کے شکریہ میں اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کو دے دوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ کچھ مال خیرات کرو اور کچھ اپنے لیے رہنے دو۔ وہ تمہارے لیے بہتری کا ذریعہ ہے۔‘‘ میں نے عرض کی، میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے لیے رہنے دیتا ہوں اور باقی خیرات کرتا ہوں ۔ پھر عرض کی، اے اللہ کے رسول! بے شک سچ بولنے ہی کی وجہ سے اللہ نے مجھے نجات دی اور میں اعلان کرتا ہوں کہ جب تک زندہ رہوں گا کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا اور اللہ کی قسم! جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ عہد کیا، میں کسی ایسے مسلمان کو نہیں جانتا جسے اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے کی وجہ سے اتنا نوازا ہو، جتنی نوازشات اس کی مجھ پر سچ بولنے کی وجہ سے ہیں اور اس وقت سے لے کر آج کے دن تک میں نے کبھی قصداً جھوٹ نہیں بولا اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ باقی زندگی میں بھی مجھے جھوٹ سے محفوظ رکھے گا۔[1] اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری زبانوں کو سچٖ بولنے کا عادی بنا دے اورہمیں جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے ۔ (آمین) و أخر دعوانا أن الحمدللہ رب العالمین ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭