کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 187
10-صدق و کذب کے اثرات (خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے) ﴿وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنْفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَنْ لَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾ [1] (اور تین شخصوں کے حال پر بھی(اللہ تعالیٰ نے رحم فرمایا) جن کا معاملہ ملتوی چھوڑ دیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود اپنی فراخی کے ان پر تنگ ہونے لگی اور وہ خود اپنی جان سے تنگ آگئے اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کہیں پناہ نہیں مل سکتی بجز اس کے کہ اسی کی طرف رجوع کیا جائے پھر ان کے حال پر توجہ فرمائی تاکہ وہ آئندہ بھی توبہ کرسکیں بیشک اللہ تعالیٰ بہت توبہ قبول کرنے والا بڑا رحم والا ہے۔) ہر کام کےپر اثرات مرتب ہوتے ہیں اس عالم سوز و ساز اور دنیائے رنگ و بو میں ہم جو بھی کام کرتے ہیں اس کے شعوری طور پر (Consciously) یا لا شعوری طور پر (Unconsciously) ہم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں خواہ ہم ان اثرات مرتبہ کو محسوس کریں یا نہ کریں لیکن ان کا ہم پر تاثیر ایک حتمی اور لابدی امر ہے ۔ اگر ابن آدم کوئی نیک کام یا عمل صالح سر انجام دیتا ہے تو اس کے آدم کے فرزند پر اچھے اور خوشگوار اثرات مرتب ہونگے لیکن اس کے برعکس اگر پسر آدم کسی برے کام یا عمل سوء کا مرتکب ہوتا ہے تو لامحالہ اس عمل سوء کے اس پر برے اور ناخوشگوار اثرات مرتب ہوں گے ۔