کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 185
قَالَ اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ نِقْمَتِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ قَالَ وَحَدَّثَنِي کَعْبٌ أَنَّ صُهَيْبًا حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُهُنَّ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ صَلَاتِهِ)) [1] (حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے کہا نے اللہ کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کے واسطے دریا کو چیر دیا کہ بیشک ہم نے تورات میں دیکھا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام جس وقت نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے"اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي " آخر تک۔ یعنی اے اللہ میرا دین درست فرما دے جس میں تو نے میری نجات رکھی ہے۔ اور میری دنیا سنوار دے۔ جس میں کہ میرا رزق ہے اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے غصہ سے تیری رضا کی اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری معافی کی تیرے عذاب سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری تجھ سے اور تیرے عنایت کئے ہوئے رزق کو کوئی روکنے اور منع کرنے والا نہیں ہے اور جس سے تو منع کر دے اور جس کو تو روک دے وہ کوئی دینے والا نہیں ہے اور دولت مند کی دولت تیرے سامنے کوئی کام نہ آئے گی۔ مروان نے نقل کیا حضرت صہیب نے ان سے نقل کیا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز سے فارغ ہوجاتے تھے تو یہ جملے پڑھتے تھے۔ ) دو عظیم سنتیں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں کا اختیار دیا جاتا تو آپ ان میں سے آسان کام کا انتخاب فرماتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہوتا اور اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ اس سے اجنتاب فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی ذات کے لئے) کبھی انتقام نہ لیتے الاّ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کی پامالی ہوتی تو پھر اللہ تعالیٰ کے لئے انتقام لیتے۔[2] ترا انتقام و غصہ عداوت ذات تو ان کا مدار غصہ و انتقام ذات خدائے تو
[1] الترمذی ،محمد بن عيسى بن سَوْرة بن موسى بن الضحاك ، أبو عيسى (المتوفى: 279هـ):جامع ترمذی:جلد2،حدیث نمبر 1522۔ [2] النسائی، أبو عبد الرحمن أحمد بن شعيب بن علی الخراسانی، (المتوفى: 303هـ):سنن نسائی:جلد1،حدیث نمبر 171 ۔