کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 171
ان اعمال صالحہ و شرعیہ کی ادائیگی اور اعمال سیئہ و قبیحہ سے اجتناب و احتراز کو عبادت کیتے ہیں ۔ اعمال صالحہ و شرعیہ سے مراد وہ افعال حسنہ اور اچھے کام ہیں جن کی ادائیگی انسان کے ذمہ ہے اور وہ ان کا مکلف(Responsible)ہے خواہ اس ادائیگی کی حیثیت مستحب کی ہو یاواجب کی ہو یا پھر فرض کی ہو۔پھر جو شخص ان کی ادائیگی بجا لائے تو اس کی مدح سرائی کی جائے اور اس کو ثواب و جزائے جزیل کی بشارت و نوید سنائی جائے۔ نماز و روزہ و حج و زکوۃ اور قربانی وغیرہ اعمال صالحہ و شرعیہ ہیں ۔ اعمال سیئہ و قبیحہ سے مراد وہ کام ہیں جنہیں شریعت میں غیر مستحسن گردانا گیا ہے جن کے مرتکب (Committer) کی مذمت کی گئی ہے اور اسے زجر و توبیخ کے ساتھ ساتھ وعید شدید سنائی گئی ہے۔ عبادت یعنی عمل صالح کے مقاصد عبادات (اعمال صالحہ و شرعیہ )کے مثبت ، مصلح اور موثر اغراض و مقاصد ہیں جن کے حصول کے لیے رب لم یزل نے بنی آدم کو ان کے بجا لانے کا مکلف(Responsible) بنایا ہے۔بنیادی طور پر ہر عمل صالح کے دو مقاصد ہوتے ہیں ایک دنیوی ہوتا ہے جبکہ دوسرا مقصد اخروی ہوتا ہے ۔ اخروی مقاصدکے بارے میں تو ہر شخص جانتا ہے خواہ وہ عالم ہو یا عام آدمی ہو کہ ہم اعمال صالحہ اس لئے کرتے ہیں تاکہ عذاب قبر سے ہمیں نجات ملے روز محشر کی شدت مہلکہ سے ہمارا چھٹکارا ہو اور آگ کے ہولناک عذاب سے ہماری خلاصی کے ساتھ ساتھ ہمیں جنت کی نعمت ہائے بے پایاں و غیر مترقبہ حاصل ہوں ۔
[1] ڈاکٹر اسرار احمد: تفسیر بیان القرآن(تفسیر آیت ھذا)۔