کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 166
(بےشک میں تمہیں قبروں کی زیارت سے روکتا تھا مگر اب تم زیارت قبور کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں آخرت یاد لاتی ہے۔) اس حدیث کی روشنی میں زیارت قبور کا مطلب تذکیر آخرت ہے لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگوں کے نزدیک قبروں کی زیارت کا مقصد تذکیر الآخرت نہیں ہےبلکہ اکثر لوگ اولیاء اللہ کی قبروں کی زیارت اپنی حاجت براری کے لیے کرتے ہیں چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اولیاء اللہ کی قبروں کا طواف کرتےہیں ، ان پر پھول اور چادریں چڑھاتےہیں ، ان پر چراغ جلاتے، ان کی قبروں کو بوسے دیتےاور ان کے سامنے سجدہ ریز ہوتےہیں ، ان پر تلاوت ِقرآن کرتے ہیں ،نوافل پڑھتےہیں ، نذریں مانتے ہیں جبکہ شرعی طور پر یہ تمام امور حرام ہیں ۔یہ سب کام شریعت میں حرام ہیں بلکہ بعض تو شرک کے زمرے میں آتے ہیں شائد اسی وجہ سے شاعر مشرق نے کہا تھا: یا رب عطا کر انہیں بصارت بھی بصیرت بھی کہ مسلمان جا کے لٹتے ہیں سواد خانقاہی میں وہ دعا جو قبروں کی زیارت کے وقت پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پڑھنے کی تعلیم دی ہے اگر صرف اس کے ترجمہ پر غور کرلے تو یہ بات ذھن میں آجاتی ہے کہ قبرستان جا کر ہم نے فوت شدگان کے لیے سلامتی اور عافیت کی دعا کرنی ہے ۔ تخلیق انسان کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے
[1] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيباني (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد2،صفحہ 398،المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون،إشراف: د عبد اللّٰه بن عبد المحسن التركي،مؤسسة الرسالة،الطبعة: الأولى، 1421 هـ - 2001 م۔قال شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون:(1) صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد- وهو ابن جدعان- ولجهالة ربيعة بن النابغة وأبيه. وأخرجه ابن أبي شيبة 8/111 و160، وأبو يعلى (278) ، وعنه ابن عدي في "الكامل" 3/1019 من طريق يزيد بن هارون، بهذا الإسناد. وحديث ابن أبي شيبة مختصر بلفظ: "كنت نهيتكم عن هذه الأوعية، فاشربوا فيها واجتنبوا ما أسكر". وأخرجه مختصراً بقصة لحوم الأضاحي الطحاوي في "شرح معاني الآثار" 4/185 من طريق أسد وحجاج، كلاهما عن حماد بن سلمة، به. وأخرج مثله الطحاوي أيضاً 4/185 من طريق عبد الوارث بن سعيد، عن علي بن زيد، عن النابغة بن مخارق بن سليم، عن أبيه، عن علي. والنابغة بن مخارق مجهول، وقال ابن حجر في "التعجيل" ص 418: مخارق بن سليم شيبانى أخرج له النسائي، وذكر صاحب "التهذيب" أنه روى عنه ولداه قابوس وعبد اللّٰه ، ولم يذكر نابغةَ، واللّٰه أعلم. (المصدر السابق)