کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 151
(بد ترین چور وہ ہے جو اپنی نمازسے چوری کرے صحابہ کرام نے کہا کہ اے اللہ کے رسول !آدمی اپنی نماز سے کیسے چوری کر سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا رکوع و سجود پورا نہ کرے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی کمر کو رکوع و سجود میں سیدھا نہ کرے۔) ایک اور روایت میں ہے جو کہ ابو داؤد اور ترمذی میں ہے '' آدمی کی نماز اس وقت تک کفایت نہیں کرتی جب تک وہ رکوع و سجود میں اپنی کمر کو سیدھا نہیں کرتا ۔) خشوع کی فضیلت پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللّٰهِ حَتَّى يَعُوْدَ اللَّبَنُ فِي الضَّرعِ، وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَاٌر فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ ." [1] (جو شخص اللہ کے ڈر سے رو پڑا وہ آگ میں نہیں جائے گا یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس لوٹ جائے،اللہ کی راہ میں غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔) پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزیدفرمایا: "سَبْعَةٌ يُّظِلُّهُمُ اللّٰهُ فِيْ ظِلِّه يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلّه ... وَذَكَرَ مِنْهُمْ: وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللّٰهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ " [2]
[1] حافظ عبد السلام بھٹوی: تفسیر القرآن الکریم ۔ [2] [ بخاري، العمل في الصلاۃ، باب استعانۃ الید في الصلاۃ إذا کان من أمر الصلاۃ : ١١٩٨ ]" حافظ عبد السلام بھٹوی:تفسیر القرآن الکریم۔ [3] [ رواہ البخاری : باب لَا نَکُفَّ ثَوْبًا وَلاَ شَعَرًا ] میاں محمد جمیل : فہم القرآن۔ [4] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد37،صفحہ 319۔ محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد1،صفحہ 279۔ حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن زيد: وهو ابن جُدْعان، وبقية رجاله ثقات رجال الصحيح. عفان: هو ابن مسلم الصفار، وحماد: هو ابن سلمة. وأخرجه ابن أبي شيبة 1/288، وأبو يعلى (1311) من طريق عفان، بهذا الإسناد. وأخرجه عبد بن حميد في "المنتخب" (990) ، والبزار (536) (زوائد) ، وابن عدي في "الكامل" 5/1843، وأبو نعيم في "الحلية" 8/302 من طرق عن حماد، به. شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون: حاشیہ مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد18،صفحہ 90، المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون،إشراف: د عبد اللّٰه بن عبد المحسن التركی، مؤسسة الرسالة،الطبعة: الأولى، 1421 هـ - 2001 م۔