کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 146
خشوع کرنے والوں کے لیے نیکی کرنا آسان ہوجاتا ہے ﴿ ... إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ﴾ [1] (یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں لالچ طمع اور ڈر خوف سے پکارتے تھے۔ ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے ۔) زمین اورخشوع ﴿وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ [2] (اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے ۔) پہاڑ اورخشوع ﴿لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ [3] کیا دل ابھی بھی خشوع کرنے کے لیے تیار نہیں ؟ ﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴾[4]
[1] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد11،صفحہ 141۔ محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولي الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح، المحقق: محمد ناصر الدين الألبانی،الناشر: المكتب الإسلامی– بيروت،الطبعة: الثالثة، 1985،عدد الأجزاء: 3 [2] سورۃ لامؤمنون:1،2 [3] سورۃ البقرہ:45 [4] سورۃ آل عمران:199۔