کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 140
(لوگوں کو ان کے اعمال میں سے قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق استفسار ہوگا۔) روز محشر کہ جان گد از بود اولین پرسش نماز بود سیاق و سباق یعنی ان آیات کا ماقبل آیات سےربط ربط کلام :کامیاب ہونے والوں کی پہلی صفت۔ سورۃ الحج کے آخر میں نماز قائم کرنے کا حکم تھا اب نماز کا مقصد بیان کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز کی ادائیگی میں اس کے ظاہری ارکان کا خیال رکھنا فرض ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ آدمی اپنے رب کے حضور کھڑا ہو تو اس کاسراپا گواہی دے رہا ہو کہ وہ اپنے رب کے دربار اور اس کی بارگاہ میں ایک فقیر، بے نوا اور سب سے بڑھ کر ایک درماندہ انسان کھڑا ہے۔ رکوع میں جائے تو اس سوچ اور انداز میں جھکے کہ اس نے ہر لحاظ سے اپنے آپ کو اپنے رب کے حضور سرنگوں کرلیا ہے اب وہ جان بوجھ کر سرکشی نہیں کرے گا۔ سجدہ کرے تو اس نیت کے ساتھ کہ وہ ساری دنیا کے آستانوں کو چھوڑ کر اس آستانے پر گرا پڑا ہے جہاں سے کوئی سوالی نامراد نہیں لوٹتا۔ پیشانی زمین پر رکھ کر ایک طرف دل کی اتھاہ گہرائیوں کے ساتھ اپنی بے بسی اور درماندگی کا اظہار کرے اور دوسری طرف اپنے رب کی کبریائی کا اعتراف کرے۔ اسی کا نام خشوع ہے۔" [1] لغت میں خشوع کا مفہوم
[1] سورۃ المؤمنون:1، 2۔ [2] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد15،صفحہ 299، المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرونإشراف: د عبد اللّٰه بن عبد المحسن التركی، مؤسسة الرسالة الطبعة: الأولى، 1421 هـ - 2001 م۔