کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 131
نے فرمایا :"وہ سب تمہارا مال ہے جو چاہو کرو۔" اور یہ آیت اتری کہ اللہ سے ڈرنے والوں کی مشکل اللہ آسان کرتا ہے اور بے گمان روزی پہنچاتا ہے۔"[1] خوف و حزن کا خاتمہ جب ابن آدم بارگاہ ایزد میں جھک جاتا ہے تواس کا ایمان اور یقین اللہ تعالیٰ پر اس قدر مضبوط ہو جاتا ہے کہ نہ اسے موت کا خوف' نہ کسی طاقت کا خدشہ اور نہ ہی کسی ملامت کرنے کرنے کی ملامت اسے ہراساں کر سکتی ہے اور وہ ہر ایک غم و حزن سے بری ہو جاتا ہے ۔ ﴿ أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ (63) لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾[2] (یاد رکھو کے اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں ۔ ان کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی (١) اور آخرت میں بھی خوشخبری ہے اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کچھ فرق ہوا نہیں کرتا۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ " اللہ کے ولیوں پر نہ کوئی خوف اور نہ کوئی غم و اندوہ : یعنی نہ گزشتہ پر ان کو کوئی غم اور نہ مستقبل کے بارے میں کوئی خوف۔ اگرچہ ایسے پاکیزہ نفوس اور خوش نصیب حضرات کی اس دنیا میں بھی یہی شان ہوتی ہے کہ نہ ان کو ماضی کے بارے میں کوئی حزن و ملال ہوتا ہے اور نہ آئندہ کے بارے میں کوئی فکر و اندیشہ۔ بلکہ وہ ہمیشہ اور ہرحال میں مطمئن اور اپنے خالق و مالک کی رضا پر راضی رہتے ہیں کہ انہوں نے صدق دل سے اپنا سارا معاملہ اللہ پاک ہی کے حوالے کر رکھا ہوتا ہے، جس سے وہ سکون و اطمینان کی ایسی دولت سے سرشار و مالا مال
[1] سورۃالطلاق: 2۔