کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 130
﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا ﴾ [1] ( اور جو اللہ تالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے نکلنے کی راہ پیدا کر دے گا۔) " حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو کفار گرفتار کر کے لے گئے اور انہیں جیل خانہ میں ڈال دیا۔ ان کے والد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکثر آتے اور اپنے بیٹے کی حالت اور حاجت مصیبت اور تکلیف بیان کرتے رہتے،آپ انہیں صبر کرنے کی تلقین کرتے اور فرماتے:( اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور صبر کرو۔ میں تجھے اور اسے حکم دیتا ہوں کہ تم دونوں کثرت سے لاحول ولا قوۃ الہ باللہ پڑھا کرو‘‘۔ حضرت عوف اپنے گھر کی طرف لوٹے اور اپنی بیوی سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور تجھے یہ حکم دیا ہے کہ کثرت سے: " لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّہ " پڑھا کریں ۔ ان کی بیوی نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتنی اچھی بات کا حکم دیا ہے۔ وہ دونوں پڑھنے لگے۔تفسیر القرطبی۔) عنقریب اللہ تعالیٰ ان کے چھٹکارے کی سبیل بنا دے گا، تھوڑے دن گذرے ہوں گے کہ ان کے بیٹے دشمنوں میں سے نکل بھاگے راستہ میں دشمنوں کی بکریوں کا ریوڑ مل گیا جسے اپنے ساتھ ہانک لائے اور بکریاں لئے ہوئے اپنے والد کی خدمت میں جا پہنچے پس یہ آیت اتری کہ متقی بندوں کو اللہ نجات دے دیتا ہے اور اس کا گمان بھی نہ ہو وہاں سے اسے روزی پہنچاتا ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ گناہ کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم ہوجاتا ہے تقدیر کو لوٹانے والی چیز صرف دعا ہے عمر میں زیادتی کرنے والی چیز صرف نیکی اور خوش سلوکی ہے۔ سیرت ابن اسحاق میں ہے کہ حضرت مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے لڑکے حضرت عوف رضی اللہ عنہ جب کافروں کی قید میں تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" ان سے کہلوا دو کہ بکثرت (ترجمہ) پڑھتا رہے، ایک دن اچانک بیٹھے بیٹھے ان کی قید کھل گئی اور یہ وہاں سے نکل بھاگے اور ان لوگوں کی ایک اونٹنی ہاتھ لگ گئی جس پر سوار ہو لئے راستے میں ان کے اونٹوں کے ریوڑ ملے انہیں بھی اپنے ساتھ ہانک لائے وہ لوگ پیچھے دوڑے لیکن یہ کسی کے ہاتھ نہ لگے سیدھے اپنے گھر آئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر آواز دی باپ نے آواز سن کر فرمایا اللہ کی قسم یہ تو عوف ہے ماں نے کہا ہائے وہ کہاں وہ تو قید و بند کی مصیبتیں جھیل رہا ہوگا ۔اب دونوں ماں باپ اور خادم دروازے کی طرف دوڑے دروازہ کھولا تو ان کے لڑکے حضرت عوف رضی اللہ عنہ ہیں اور تمام انگنائی اونٹوں سے بھری پڑی ہے پوچھا کہ یہ اونٹ کیسے ہیں ؟ انہوں نے واقعہ بیان فرمایا۔ کہا اچھا ٹھہرو میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی بابت مسئلہ دریافت کر آؤں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سورۃ الطلاق: 2، 3۔