کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 129
انبیاء نے بتائی تھیں قائم رہتے )تو وہ اپنے اوپر اور نیچے سے کھاتے۔ (یعنی ہم ان پر برکات ارضی و سماوی کے ابواب کھول دیتے ) ﴿ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا﴾ [1] (اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ۔ ) تاریخ اسلام میں مسلمانوں پر ایک ایسا دور بھی آیا کہ جب کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ملتا تھا پھر خلافت راشدہ کا دور بھی مالی فراوانی کا دور ہے ۔لیکن اگر کوئی اس کے برعکس اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے سرعام اس کی بغاوت کرے تو اس کا وہی حال ہو گا جس سے آج ہم سب پاکتانی دو چار ہیں یعنی خشک سالی بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی کمی کے باعث سخت قحط ہے جس کی وجہ سے جانور مویشی وغیرہ ہلاک ہو رہے ہیں یہ سب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی وجہ سے ہے اگر آج لوگ تائب ہو جائیں اور اللہ کی طرف رجوع کرلیں تو یقیناآج بھی ا للہ تعالیٰ کی برکات کا نزول اسی طرح ہو گا جس کا اس نے وعدہ فرمایا ہے۔ مصائب دنیا سے نجات جو انسان اللہ تعالیٰ کا مطیع وفرمان برداربن جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مشکلات و مصائب دنیا تکلیف ہائے زندگانی اور رنج و آلام زمانہ سے نجات عطا فرمادیتے ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
[1] سورۃالاعراف:96۔ [2] سورۃ المائدہ: 65، 66۔