کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 115
پہنچ گیا۔ وہ میان سے تلوار نکال ہی رہا تھا کہ اللہ نے اس کے ہاتھ کی حرکت بند کردی اور وہ اسے بے نیام بھی نہ کرسکا اور ان کی یہ سازش دھری کی دھری رہ گئی اور ان کے عزائم طشت ازبام ہوگئے۔ آپ نے ان دونوں پر بددعا کی۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ چنانچہ واپسی پر اربد اور اس کے اونٹ پر بجلی گری جس سے وہ جل کر مر گیا۔ رہا عامر تو واپسی کے سفر کے دوران اس کی گردن پر ایک ایسی گلٹی نکلی جس نے اسے موت سے دوچار کردیا۔ مرتے وقت اس کی زبان پر یہ الفاظ تھے 'آہ : اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی اور ایک فلاں خاندان کی عورت کے گھر میں موت۔ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق عامر نے اپنی گفتگو کا جو آغاز کیا وہ یوں تھا 'میں آپ کو تین باتوں کا اختیار دیتا ہوں ۔ ٭ دیہاتی آبادی کے حاکم آپ ہوں اور شہری آبادی کا حاکم میں ہوں گا۔ ٭ یا آپ کے بعد آپ کا خلیفہ میں بنوں گا اور ٭ اگر یہ دونوں باتیں نامنظور ہوں تو میں غطفان کے ایک ہزار گھوڑوں اور ایک ہزار گھوڑیوں کو آپ پر چڑھا لاؤں گا۔ [1] اس واقعہ کے بعد وہ ایک عورت کے گھر میں طاعون کا شکار ہوگیا اور مرتے وقت اس کی زبان پر یہ الفاظ تھے 'اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی اور وہ بھی بنی فلاں کی ایک عورت کے گھر میں ۔ میرے پاس میرا گھوڑا لاؤ۔' چنانچہ وہ گھوڑے پر سوار ہوا اور اسی حالت میں اسے موت نے آ لیا۔[2] سو یہ ہے ان قاتلانہ حملوں اور سازشوں کی مختصر داستان جن میں بالخصوص اس محسن اعظم کو صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرنے کے منصوبے تیار کیے گئے تھے اس محسن انسانیت کے لیے جو دنیا بھر کے لوگوں کی اصلاح و فلاح کا یکساں درد رکھتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے
[1] (الرحیق المختوم ص ٦٨٦)