کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 102
ہے؟' وہ کہنے لگا 'میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ رہا تھا تو ایک مہیب شکل کا اونٹ مجھے نظر آیا۔ بخدا میں نے کسی اونٹ کی ایسی ڈراؤنی کھوپڑی، گردن اور ایسے ڈراؤنے دانت کبھی نہیں دیکھے۔ وہ اونٹ مجھے کھا جانا چاہتا تھا اور میں نے مشکل سے پیچھے ہٹ کر اپنی جان بچائی تھی۔" [1] ٣۔ عقبہ بن ابی معیط کا ارادہ قتل عقبہ ہر وقت اس تاک میں رہتا تھا کہ آپ کا گلا گھونٹ کر آپ کا کام تمام کر دے۔ اور ایسا موقع مشرکین کو اس وقت میسر آتا تھا جب آپ کعبہ میں نماز ادا کر رہے ہوتے تھے۔ چنانچہ سیدنا عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے پوچھا کہ 'مشرکین مکہ نے جو رسول اللہ کو سب سے سخت ایذا پہنچائی وہ کیا تھی؟' تو انہوں نے اپنا چشم دید واقعہ یوں بیان کیا کہ 'آپ کعبہ میں نماز ادا کر رہے تھے۔ عقبہ بن ابی معیط آیا اور اپنی چادر آپ کے گلے میں ڈال کر اسے اس قدر بل دیئے کہ آپ کا گلا گھٹنا شروع ہوگیا۔ آنکھیں باہر نکل آئیں اور قریب تھا کہ آپ کا کام تمام ہوجاتا۔ اتنے میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آن پہنچے۔ انہوں نے زور سے عقبہ کو پرے دھکیل کر آپ کو چھڑایا اور فرمایا 'کیا تم اس شخص کو صرف اس لیے مار ڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے۔ حالانکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری طرف واضح نشانیاں بھی لے کر آیا ہے؟ [2] اور سیدہ اسماء کی روایت میں مزید تفصیل یہ ہے کہ جب عقبہ نے آپ کی گردن میں چادر ڈال کر زور سے گھونٹا تو آپ کی چیخ نکل گئی کہ 'اپنے ساتھی کو بچاؤ' آپ کی یہ چیخ سن کر ہی سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کی مدد کے لیے آئے تھے اور جب سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
[1] (الاصابہ فی تمییز الصحابہ ذکر حارث بن ابی ہالہ بحوالہ سیرت النبی ج ١ ص ٣١٤)