کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 8
پہلی وصیت: نماز کے بارے میں وصیت امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے مسند میں حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور حاکم اور ابن حبان رحمہما اللہ سے حدیث انس رضی اللہ عنہ کی تخریج کی ہے، فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت جس کی فکر جان کنی کی حالت میں بھی تھی اور بار بار بیان فرما رہے تھے، وہ وصیت یہ تھی: ’’ نماز، نماز، اپنے غلاموں اور ماتحتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘ (یعنی ان کے حقوق ادا کرو)۔ سنن ابو داؤد،مسند احمد اور ابن ماجہ میں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا: نماز، نماز، اوراپنے غلاموں اور ماتحتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘ احمد، ترمذی، حاکم اور ابن حبان رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ، فرماتے ہیں : ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری حج کیا، تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ’’ غور سے سنو! خبردار رہو، ہو سکتا ہے کہ تم لوگ مجھے اس سال کے بعد نہ دیکھ پاؤ، غور سے سنو! شاید کہ تم لوگ مجھے اس سال کے بعد نہ دیکھ پاؤ، غور سے سنو! شاید کہ تم لوگ مجھے اس سال کے بعد نہ دیکھ سکو، تو ایک طویل القامت آدمی کھڑا ہوا، گویا کہ وہ قبیلے کا تھا، اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! تو آپ ہمیں کس بات کا حکم دیتے ہیں ؟۔‘‘ اور مسند احمد کی روایت میں ہے: تو آپ ہمیں کیا ذمہ داری سونپ رہے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے رب کی بندگی کرو اور پنج وقتہ نماز کا