کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 5
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
مقدمہ
الحمد للّٰہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی أشرف الانبیاء و المرسلین نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ أجمعین ؛ أما بعد!
اللہ تعالیٰ کی مدد اور توفیق سے اس کتاب میں ہم نے وہ وصیتیں جمع کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ پیارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں امت کو کی تھیں ۔
ہم نے زندگی کی ان گھڑیوں کو آخری سو ایام کے ساتھ خاص کیا ہے ۔ اور یہ سلسلہ ۲۵ ذی القعدہ ۱۱ھجری سے شروع ہوتا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر ِ حج کے لیے نکلے؛ اور اس کا اختتام بارہ ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر ہوتا ہے۔
ہم نے ان وصایا کا انتخاب کرنے میں اس معیار کو مد نظر رکھا ہے:
۱۔ یہ کہ حدیث لفظ وصیت سے وارد ہو؛ جیسے اس حدیث میں ہے: ’’استوصوا بالنساء خیرا…‘‘ عورتوں کے ساتھ بھلے سلوک کی وصیت کرتاہوں ؛ یا پھراس کی اہمیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے باربار اس کا حکم دینے سے واضح ہوتی ہے۔ جیسا کہ آپ بار بار فرمایا کرتے تھے: ’’الصلاۃ الصلاۃ۔‘‘نماز نماز؛ یعنی نماز نہ چھوڑنا۔
۲۔ یا اس دن کی صاف وضاحت ہو جس دن یہ وصیت کی گئی ہے۔ یا پھر اس وصیت میں ایسے قرائن موجود ہوں جو آخری وقت میں اس کے صادر ہونے پر دلالت کرتے ہوں ۔
۳۔ یہ کہ وصیت کے مضمون سے امت کے بعض افراد کا اس میں خلل کا شکار ہونا ملاحظہ ہوتا ہو ۔ جس کی موجودگی میں ہمیں یہ یقین ہوتا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے آخری لمحات میں اس کی اہمیت کے پیش نظر اس کی تاکید کی ہے۔ اس لیے کہ عام عادت میں