کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 34
عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیہِ، ثُمَّ قَالَ: وَاَہْلُ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِی۔))[1]
’’اے لوگو! میں ایک انسان ہوں ، بہت ممکن ہے کہ میرے رب تعالیٰ کی طرف سے بلانے والا میرے پاس آجائے اور میں لبیک کہہ دوں ۔ میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ۔ ان میں سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور روشنی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا۔‘‘ پھر آپ نے لوگوں کو کتاب اللہ کی طرف رغبت دلائی۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی بابت اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی بابت اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں ۔‘‘
حصین نے ان سے پوچھا: ’’جناب زید! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی بیویاں اہل بیت سے نہیں ؟ وہ کہنے لگے ’’آپ کی بیویاں آپ کے اہل بیت تو ہیں مگر اصل اہل بیت وہ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔‘‘ حصین نے کہا: ’’وہ کون ہیں ؟‘‘ فرمایا: ’’آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس ہیں ۔‘حصین نے پوچھا: ’’ان سب پر صدقہ حرام ہے؟فرمایا: ’’ہاں ۔‘‘
اور ایک روایت میں یوں ہے:
[1] صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب فضائل علي رضي اللہ عنہ، ح: ۲۴۰۸۔
یہاں چند باتوں پر تنبیہ ضروری ہے:
۱:سیدنا زید رضی اللہ عنہ کا آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس کو خصوصاً ذکر کرنا اس بات کا متقاضی نہیں کہ صرف انہی پر صدقہ حرام ہے بلکہ صدقہ تو جناب عبد المطلب کی نسل میں سے ہر مسلمان مرد و عورت پر حرام ہے، صحیح مسلم میں صراحت ہے کہ ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کا خاندان بھی اس حکم میں داخل ہے جس کی روسے ان پر صدقہ حرام ہے۔
۲: کتاب و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں اور ان پر بھی صدقہ حرام ہے۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے منقول روایت میں ازواج مطہرات کا اہل بیت سے ہونا معتبر ہے۔ کیونکہ آپ کی ازواج مطہرات کا آپ سے تعلق نسبی تعلق جیسا ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا، بلکہ وہ دنیا میں بھی آپ کی بیویاں تھیں اور آخرت میں بھی آپ کی بیویاں ہوں گی۔ جیسا کہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے کلام سے اس کی وضاحت ذکر ہوچکی ہے۔
۳:اہل سنت و الجماعت ہی وہ سعادت مند لوگ ہیں جنہوں نے اہل بیت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں مذکور وصیت کو کماحقہ تسلیم کیا ہے، کیونکہ وہ سب اہل بیت سے محبت رکھتے ہیں ، ان سب سے عقیدت رکھتے ہیں اور عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں ان کے صحیح مراتب پر فائز کرتے ہیں ۔