کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 21
کہ دونوں میرے پاس حوض پر آ جائیں ۔‘‘ ۴۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی موطا میں ہے کہ انہیں یہ روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں تم لوگوں میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں جب تک ان کو تھامے رہے کبھی بھی گمراہ نہ ہو گے۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔‘‘ ۵۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی ہے؛ فرماتے ہیں : ’’ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک کنویں پر جسے خم کہا جاتا تھا، ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے تشریف لائے، تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی اور وعظ فرمایا اور نصیحت فرمائی، پھر ارشاد فرمایا: ’’اما بعد! لوگو! غور سے سنو!بیشک میں بھی ایک انسان ہوں ہو سکتا ہے عنقریب میرے رب کا فرستادہ آ جائے اور میں چلا جاؤں ۔ میں تم میں دو بیش قیمت خزانے چھوڑ رہا ہوں ، ان میں سے پہلی اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اس میں نور ہدایت ہے، بس تم اللہ تعالیٰ کی کتاب پکڑ لو اور اسے مضبوطی سے تھام لو اور پھر آپ علیہ السلام نے کتاب اللہ پر ابھارا اور اس کی ترغیب دی۔ پھر فرمایا: اور دوسرا خزانہ اہل بیت ہیں ، آگاہ رہو! میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں ، میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں ۔‘‘ تو حضرت زید رضی اللہ عنہ سے حصین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اے زید! پھر ان کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں سے نہیں ہیں ؟ تو حضرت زید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں سے ہیں ؛ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت وہ ہیں جن پر آپ کے وصال کے بعد صدقہ حرام ہو گیا۔‘‘ حضرت حصین رحمۃ اللہ علیہ نے عرض کیا تو پھر وہ کون لوگ ہیں ؟ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’وہ آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس رضی اللہ عنہم