کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 14
پس مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ نماز کو اس کے متعین وقت پر ادا کرے اور اس کے اوقات سے تاخیر کرنا بغیر کسی عذر کے جیسے نیند یا بھول وغیرہ گناہ کبیرہ ہے۔ بلکہ بعض اہل علم کے نزدیک تو اس کا حکم نماز چھوڑنے کے حکم میں ہے اور تاخیر کرنے والے کا حکم نماز چھوڑنے والے کے حکم جیسا ہے۔
پس اے میرے مسلمان بھائی! نماز کو اس کے وقت سے موخر کرنے [دیر کرکے پڑھنے]سے بچو۔ آپ کو اللہ تعالیٰ کا ارشاد بھی پڑھتے رہنا چاہیے:
﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّینَo الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلَاتِہِمْ سَاہُوْنَo﴾ (الماعون: ۴-۵)
’’پس بربادی ہے نمازیوں کے لیے۔ جو کہ اپنی نماز سے سستی برتتے ہیں ۔‘‘
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ؛ فرمایا :
’’نماز میں سستی کا مطلب ہے کہ جو نماز کو اس کے وقت سے موخر کرتے ہیں ۔‘‘
نماز کے آداب:
۱۔ اللہ کے لیے اخلاص نیت کا ہونا، یقیناًنماز میں دکھلاوا منافقین کی صفات میں سے ہے، اللہ تعالیٰ کا ان کے بارے میں ارشاد ہے:
﴿یُرَآئُ وْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلًاo﴾ (النساء: ۱۴۲)
’’یہ منافقین لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے مگر تھوڑا۔‘‘
۲۔ نماز کے لیے طبیعت میں چستی اور فرصت کا ہونا، سستی اور نماز کو بوجھ سمجھنا منافقین کی صفات میں سے ہے اللہ تعالیٰ کا ان کے بارے میں ارشاد ہے:
﴿وَ اِذَا قَامُوْٓا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی﴾ (النساء: ۱۴۲)
’’اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں ۔‘‘
۳۔ بعض کاموں کے ذریعے سے نماز کی خوب اچھی تیاری کرنا ان میں سے :
(۱) اچھے کپڑے زیب تن کرنا۔