کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 13
نماز کے اوقات:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
﴿اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾ (النساء: ۱۰۳)
’’بے شک نماز ایمان والوں پر ہمیشہ سے ایسا فرض ہے جس کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔‘‘
علامہ شوکانی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
’’یعنی وقت محدود اور متعین کر دیا گیا ہے۔ تو وہ حتمی طور پر متعین ہو چکا ہے ۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر نمازیں فرض کیں اور ان کی فرضیت ان پر نماز کے محدود و متعین اوقات میں ہے، کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ نماز کو اس کے متعین کردہ وقت کے علاوہ پڑھے؛ سوائے شرعی عذر یا نیند کے غلبے یا بھول کی وجہ سے۔
اور وہ امور جو کہ نماز کے متعین وقت پر اور اس میں بغیر کسی تقدیم و تاخیر کے ادائیگی پر دلالت کرتے ہیں ان میں سے حالت خوف میں بھی نماز کے متعین وقت کا ساقط نہ ہونا ہے۔ بالتحقیق اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر وقت پر نماز کی ادائیگی فرض کی ہے۔ حتی کہ حالت خوف اور میدان جنگ میں دشمن کے مدمقابل وقت میں بھی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
﴿حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَo فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُکْبَانًا ﴾ (البقرۃ: ۲۳۸-۲۳۹)
’’پابندی کرو نمازوں کی اور بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے فرماں بردار ہو کر کھڑے رہو۔ پھر اگر تمہیں ڈرہو تو پیدل پڑھ لو یا سوار۔ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ اوقات میں نماز کی ادائیگی کا حکم دیاہے۔ جیسے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ نماز کو اس کے وقت پر پڑھو۔‘‘ (اخرجہ البخاری)