کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 12
نماز کا حکم: ابن رشد المالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’فرضیت نماز کتاب، سنت اور اجماع سے ثابت ہے اور اس کی معرفت اس کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے کافی ہے۔‘‘[1]
[1] باجماعت نماز کے واجب ہونے کے دلائل: شریعت مطہرہ میں نماز کے جماعت کے ساتھ مسجد میں واجب ہونے پر کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل موجودہیں ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّیُدْعَوْنَ اِِلَی السُّجُودِ فَلاَ یَسْتَطِیعُوْنَ (42) خَاشِعَۃً اَبْصَارُہُمْ تَرْہَقُہُمْ ذِلَّۃٌ وَّقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِِلَی السُّجُودِ وَہُمْ سَالِمُوْنَ ﴾ [قلم ۴۲-۴۳]۔ ’’ اور جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور ان کو سجدہ کے لئے بلایا جائیگا، اور وہ سجدہ کرنے کی طاقت نہیں رکھیں گے،ان کی نگاہیں نیچی ہونگی، اور ان پر ذلت چھاررہی ہوگی ، اور تحقیق ان کو سجدہ کرنے کے لئے بلایا جاتا تھا ، اور وہ صحیح سالم تھے،،۔ اس آیت کی تفسیر میں سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :,, کہ وہ حي علی الصلاۃ- حي علی الفلاح کی آواز سنا کرتے تھے ، مگر اس پر لبیک نہیں کہتے تھے ،اوروہ صحت مند وتندرست تھے ،،۔ کعب الاحبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :,, اللہ کی قسم ! یہ آیت ان لوگوں کے متعلق نازل ہوئی ہے جو باجماعت نماز سے پیچھے رہ جاتے تھے ،،۔ پس اس سے زیادہ سخت بلیغ اور کون سی وعید ہو سکتی ہے، اس آدمی کے لئے جو باوجود قدرت ہونے کے با جماعت نماز میں شریک نہیں ہوتا۔ ۲-: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾ ۔ [ بقرہ۴۳]۔ ’’ نماز قائم کرو،زکواۃ ادا کرو اور رکوع کرو، رکوع کرنے والوں کیساتھ،،۔ یہ نماز کے باجماعت فرض ہونے ،اور عام مسلمانوں کے ساتھ نماز میں شرکت کرنے پر صریح نص ہے۔اگر صرف نماز قائم کرنا مقصود ہوتا تو اتنا کہنا ہی کافی تھا:﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ﴾ نماز قائم کرو،۔ سنت سے دلیل:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا :’’ تحقیق میں نے اس بات کا ارادہ کیا تھا کہ میں نماز کا حکم دوں ،اور نماز قائم کی جائے،پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کی جماعت کرائے،اور پھر خود چند ایسے آدمیوں کو لے کر نکلوں جن کے ساتھ آگ کے انگارے ہوں ،ان لوگوں کی طرف جاؤں ، جو نماز ادا کرنے کے لئے حاضر نہیں ہوتے ،ان کے گھر آگ لگا کر جلادوں ،،۔[متفق علیہ۔] آگ سے گھر جلانے کی وعید صرف ترک واجب پر ہی ہو سکتی ہے۔ ۳-:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :,, جس نے نماز کے لئے ندا سنی ، اور بغیر کسی عذر کے وہ مسجد نہ آیا ، اس کی وہ نماز قبول نہ ہوگی جو اس نے پڑھی ،،۔ ابوداؤد، ابن ماجہ / صحیح ۔