کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 119
تصویریں بنا رکھ لیں تو انہیں دیکھ کر عبادت کا شوق پیدا ہو گا پس تصویریں بنا لی گئیں جب ان لوگوں کا بھی انتقال ہو گیا اور دوسری نسل آئی تو شیطان ان کے پاس انسان کی صورت میں آیا اور کہا یہ لوگ ان تصویروں کی عبادت کیا کرتے تھے اسی کے ذریعے ان پر بارش برسائی جاتی تھی پس ان لوگوں نے بھی عبادت شروع کر دی۔‘‘
امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’شریعت میں قبروں کو بلند اور پختہ بنانے ان پر چراغاں کرنے سے منع کیا گیا ہے اس میں حکمت ہے اس کے بارے میں غور و تدبر کیجیے! مجھے بہت تعجب ہوتا ہے کہ اس امت نے اس بارہ میں اپنے نبی علیہ السلام کی ممانعت کو بھی قبول نہیں کیا ہے۔ آپ علیہ السلام نے اس بارے میں اتنی وعیدیں بیان فرمائی ہیں ،اور تاکید کے ساتھ منع فرمایا ہے۔حتیکہ مرض الموت میں بھی ارشاد فرمایا:
’’اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا ہے لیکن پھر یہ شر و فتنہ، مشرق و مغرب، شہر و گاؤں ہر جگہ پھیل گیا۔ (اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)۔‘‘
علامہ قنوجی ؛ علامہ شوکانی؛ امام صنعانی رحمۃ اللہ علیہ ان سب جلیل القدر علماء نے وہ نتائج بیان فرمائے ہیں جو آپ علیہ السلام کی وصیت (قبروں کو بلند نہ کرنا اور ان کو عبادت گاہ نہ بنانا) کی مخالفت کرنے سے سامنے آتے ہیں ۔ حقیقتاً یہی معاملہ ہے؛ اسی مخالفت کی وجہ سے اکثر جاہل مسلمان لاعلمی میں شرک میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔اور ان سب سے خطرناک اورہر طرف پھیلی ہوئی عام مرض تو یہ ہے کہ جو کچھ ان صالحین کی قبروں کے پاس دیکھنے میں آتا ہے۔اور عوام الناس تو ان نیکو کار بندوں سے نفع پانے اور ضرر دور ہونے کی دعائیں مانگتے ہیں ۔
حالانکہ قرآن پاک میں غور و تدبر کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اکثر آیات مبارکہ میں خالص اللہ ہی سے دعا مانگنے کو توحید سے تعبیر کیا گیا ہے اورغیر اللہ سے دعا مانگنا شرک بتایا گیا