کتاب: رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں - صفحہ 10
لغت میں مصلی (نماز پڑھنے کی جگہ ) ، سواری میں پیچھے ہو جانے والے سے آگے بڑھ جانے والے کو کہتے ہیں ۔
نماز کی عظمت اور بلند مقام و مرتبہ کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ نماز کی ادائیگی کسی بھی حال میں مسلمان سے ساقط نہیں ہوتی ؛ سوائے اس کے کہ عقل جاتے رہنے کی وجہ سے وہ مکلف ہی نہ رہے ، یا پھر عورت حیض اور نفاس والی ہو جائے۔
نماز مریض پربھی اس کے حال کے اعتبار سے واجب ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا : ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، پس اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر اس پر بھی قدرت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر پڑھو۔‘‘ (اخرجہ البخاری)
امن اور خوف ہر حال میں نماز کی ادائیگی واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُکْبَانًا﴾ (البقرۃ: ۲۳۹)
’’پس اگر تم کو خوف ہو تو چلتے ہوئے یا سوار ہو کر پڑھو۔‘‘
’’یعنی اس حال میں نماز پڑھو جس میں آسانی ہو۔‘‘
جب نماز کی ادائیگی کا وقت ہو تو اس کے وجوب کی ادائیگی ساقط نہیں ہوتی۔ حتیٰ کہ گھمسان کی لڑائی اور جہادی معرکہ میں بسالتوں کے جوہر دیکھاتے مجاہد کوبھی یہی حکم ہے کہ وہ نماز ادا کرے گا۔ اگرچہ اسے چلنا، دوڑنا یا دشمن کا اسلحہ سے مقابلہ ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
نماز اس میں رغبت رکھنے والوں کے لیے انسیت اور اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں کے لیے سکون اور اللہ تعالیٰ کے پرہیزگار دوستوں کے لیے راحت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۴۵)
’’اور (رنج و تکلیف میں ) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے مگر ان پر نہیں جو ڈرنے والے ہیں ۔‘‘
مگر افسوس کہ امت مسلمہ اس نماز کی ادائیگی میں بہت واضح کوتاہی میں کاشکارہے جو