کتاب: رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت - صفحہ 9
شادیوں کے حالات ملتے ہیں جو مالی طور پر بہت کمزور تھے۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی زرہ بیچ کر پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔اس صحابی کا قصہ بھی معروف ہے جس کے پاس حق مہر دینے کے لئے بھی کچھ نہ تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہیں قرآن مجید کا کچھ حصہ یاد ہے؟ اس نے عرض کیا ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔آپ نے فرمایا جاؤ اس عورت کو قرآن مجید سکھلاؤ،اسی حق مہر کے عوض میں اس عورت کے ساتھ تمہاری شادی کر رہا ہوں۔(دیکھئے کتب احادیث)۔ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی مد نظر رکھنا چاہیئے: تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد کرنا اپنے اوپر لازم کر رکھی ہے۔اللہ کے راستے میں لڑنے والا مجاہد۔وہ غلام جو آزاد ہونے کے لئے(اپنے مالک)کو پیسوں کی ادائیگی کرنا چاہتا ہو۔وہ نکاح کرنے والا جو برائی سے بچنا چاہتا ہو۔(ترمذی)۔ (٭)۔(د)۔ذمہ داریوں سے فرار کا بہانہ: بعض افراد بدنی اور مالی طاقت کے ہوتے ہوئے بھی شادی کے قریب نہیں جاتے۔ان کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد انسان ذمہ داریوں میں گھر جاتا ہے۔جبکہ ہم تو ابھی زندگی سے Enjoy کرنا چاہتے ہیں۔یاد رکھو بھائیو!یہ صرف اور صرف شیطانی سوچ ہے۔پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: نکاح میری سنت ہے۔پس جس نے