کتاب: رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت - صفحہ 26
دیکر خاموش کرنے والے حضرات یہ کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی یا بہن تو ہم سے وراثت کا مطالبہ نہیں کرتی۔اس نے خوشی سے ہمیں معاف کر دیا ہے۔کوئی کہتے ہیں کہ اس نے اللہ کے لئے ہمیں معاف کر دیا ہے۔ مسلمان بھائیو!اگر باپ بیٹی سے اور بھائی بہن سے اس لئے تاحیات قطع تعلقی کر لے کہ اس نے وراثت کا حصہ مانگا ہے تو پھر بیچاری بیٹی یا بہن اپنا حصہ معاف نہیں کرے گی تو اور کیا کرے گی!اللہ جل شانہ ایسے حیلوں اور بہانوں کو قبول نہیں کرتا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب بخاری شریف میں حیلوں اور بہانوں کو کئی احادیث کے ساتھ ردّ کیا ہے۔میں اس واقعہ کو قطعاً نہیں بھول سکتا جو میرے روحانی باپ اور مربی محترم حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ نے جدہ کے ایک پروگرام میں سنایا کہ ایک اللہ کا خوف رکھنے والے آدمی نے جب اپنی بہن کو باپ کی وراثت سے حصہ دینا چاہا تو بہن نے بڑی شدت اور اصرار کے ساتھ انکار کر دیا۔بھائی نے جب دیکھا کہ بہن کسی طرح ماننے کا نام نہیں لیتی تو اس نے اس کا متعلقہ حصہ بیچ کر پیسے بہن کی خدمت میں پیش کئے جو اس نے پوری رضامندی کے ساتھ وصول کر لئے۔ ہمیں اللہ جل شانہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے وراثت کو کما حقہ تقسیم کرنا چاہیئے اور جہیز کے مطالبہ سے بالکل دستبردار ہو جانا چاہیئے۔اپنی بیویوں اور عورتوں کے ورثاء کو جہیز کے ظالمانہ مطالبے سے پریشان نہیں کرنا چاہیئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس نے اللہ کی خاطر کسی چیز کو چھوڑ دیا تو اللہ جل شانہ