کتاب: رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت - صفحہ 24
(٭)۔7۔ قیمتی جہیز کا ظالمانہ مطالبہ: لڑکے والوں کی طرف سے جہیز کا مطالبہ ہندوؤں کی رسم ہے وہ اپنی لڑکیوں کو وراثت سے محروم کرنے کے لئے شادی پر کچھ نہ کچھ جہیز وغیرہ دیتے تھے تاکہ لڑکی اس سامان کے عوض وراثت سے اپنا حصہ مانگنا ترک کر دے۔ مسلمان بھائیو! یہ عورتوں پر ظلم کی انتہا ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:(ترجمہ) ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولادوں کے بارہ میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائی ملے گا اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اسے آدھا ملے گا‘‘(النسآء:11)۔ جہاں جہیز لڑکیوں کو وراثت سے محروم رکھنے کا بہانہ ہے وہاں ان کی شادی میں بھی زبردست رکاوٹ ہے۔غریب اور متوسط گھرانے کے سربراہان اپنی بچیوں کو قابل ذکر جہیز دینے کی قطعاً طاقت نہیں رکھتے جس سے بیشمار لڑکیاں شادی کی نعمت سے محروم ہیں اور اب تو معاملہ اتنی بے حیائی اور ڈھٹائی تک جا پہنچا ہے کہ لڑکے والوں کی طرف سے باقاعدہ ایک لسٹ بھیجی جاتی ہے جو کہ انتہائیج مہنگی اشیاء(گاڑی،مکان،فریج،موٹر سائیکل،مائیکرو ویو اوون،کراکری،سوٹ کیس،بیڈ اور ملبوسات وغیرہ)پر مشتمل ہوتی ہے۔یاد رکھو اس کا شریعت سے