کتاب: رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت - صفحہ 16
چاندی تراشنے لگے ہو۔ہمارے پاس تمہارے لئے کوئی چیز نہیں ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خبردار عورتوں کے حق مہر میں زیادتی نہ کرو۔اگر یہ عمل دنیا میں باعث عزت اور آخرت میں تقویٰ کی بنیاد ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اس کو اپنانے والے ہوتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی اور اسی طرح اپنی کسی بیٹی کو 12 اوقیہ سے زیادہ حق مہر نہیں دیا۔ پھر وہ فرماتے ہیں: کہ موجودہ وقت میں حق مہر کی ناقابل برداشت زیادتی لاتعداد مردوں اور عورتوں کی شادی میں رکاوٹ کا باعث ہے۔بعض افراد حق مہر کے اہتمام میں زندگی کے کئی سال گزار دیتے ہیں مگر وہ مطلوبہ اسباب کے حصول میں ناکام رہتے ہیں۔ (٭)۔3۔ پیشگی زیور کا مطالبہ: پیشگی زیور کا مطالبہ جو لڑکی والوں کی طرف سے کیا جاتا ہے،شادی میں رکاوٹ کا باعث ہے اور اسلام نے اس طرح کی کوئی رہنمائی نہیں کی۔لڑکی والوں کی طرف سے بھاری مالیت کے زیور کا مطالبہ لڑکے کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیتا ہے۔شاید لوگ اپنی ولیہ کا مستقبل محفوظ کرنے کے لئے یہ اقدام کرتے ہیں۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر اتنی ہی بے اعتباری ہے تو پھر رشتہ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ دوسری بات یہ ہے کہ جب بھی کوئی خلافِ شریعت چیز رواج پاتی ہے تو کوئی نہ کوئی سنت ختم ہو جاتی ہے اسی لئے تو زیور کی ادائیگی کے بعد لوگ اپنی بیویوں کو حق مہر ادا نہیں کرتے جو کہ ایک لازمی چیز تھی۔اگر عورت اپنی رضامندی سے اس حق سے دستبردار ہو جائے