کتاب: رسم نکاح اور شریعت کی مخالفت - صفحہ 10
بھی میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔اور یہ بھی فرمایا کہ ’’اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جو استطاعت رکھتا ہو وہ ضرور شادی کرے یہ(شادی)نگاہوں کو بہت جھکانے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی ہے اور جو استطاعت نہ رکھتا ہو اس کو چاہیئے کہ وہ روزے رکھے یہ اس کے لئے(گناہوں سے)ڈھال کا کام دیں گے۔(متفق علیہ)۔ (٭) یہاں یہ بات بھی ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ تقریباً تمام شادی شدہ افراد اس بات کے قائل ہیں کہ شادی کے بعد والی زندگی انتہائی پرلطف اور پر سکون ہے۔اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(ترجمہ) ’’اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ۔اس نے تمہارے درمیان ہمدردی قائم کر دی۔یقینا غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘(الروم:21)۔ مذکورہ آیت کریمہ سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ شادی میں ہی سکون،فرحت اور لطف اندوزی ہے جس سے غیر شادی شدہ افراد بالکل محروم ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی مناسب ہو گا کہ اکثر اطباء کے کہنے کے مطابق پاک و ہند کے اکثر و بیشتر علاقوں میں شادی کیلئے موزوں ترین عمر یہ ہے: مردوں کے لئے: 20 سے 25،24 سال عورتوں کے لئے: 18, 17سے 23،22سال۔