کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 94
فصل (۱۳): قلندری رہے یہ داڑھی منڈے قلندری تو جاہل و گمراہ ہیں ، ضلالت وجہالت کے مجسّمے ہیں ، ان میں سے اکثر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کافر ہیں نماز و روزہ کو واجب نہیں جانتے، جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے، دین حق کونہیں مانتے بلکہ ان میں سے بہتیرے یہود و نصاریٰ سے بھی زیادہ کافر ہیں ، وہ نہ اہلِ ملت ہیں نہ اہلِ سنت۔ ممکن ہے ان میں کوئی مسلمان بھی ہو لیکن بہرحال یا مبتدع و گمراہ ہے یا فاسق و فاجر ہے۔ جو کوئی یہ کہتا ہے کہ’’ قلندر‘‘ عہدنبوی میں موجو د تھا مفتری و کذاب ہے۔ اس فرقہ کی اصلیت یہ بیان کی گئی ہے کہ شروع میں وہ ایرانی نساک کی ایک جماعت تھی جو ادائے فرائض و واجبات اور اجتنابِ محرمات کے بعد راحتِ قلب کی جستجو و عمل میں رہتی تھی(ابو حفص سہروردی نے اسے ’’عوارف‘‘میں بیان کیا ہے) مگر بعد میں اس نے واجبات تر ک کر دیے اور ملامتیہ فرقہ کی طرح ظاہر میں محرمات کا ارتکاب کیا کہ اپنی نیکیاں چھپاتا اور ظاہری حالت ایسی رکھتا ہے کہ اس کی موجودگی میں اس کے صلاح و تقویٰ کا خیال نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں تک بھی غنیمت تھا کیونکہ ایسی حالت رکھنے والا اپنی نیک نیتی کی بنا پر موجود ہے۔اس کے بعدحالت اور بدتر ہو گئی اور اس فرقہ کے لوگ سراسر مکروہات میں پڑ گئے پھر معاملہ اور آگے بڑھا، ان کی ایک جماعت فواحش و منکرات و محرمات میں غرق ہو گئی فرائض و واجبات ترک کر دیے اور یہ خیال کر بیٹھی کہ اس طرح ملامتیہ فرقہ میں داخل ہو گئی۔ واقعی یہ لوگ اپنے صرف اس خیال میں بالکل سچے ہیں کیونکہ ’’ملامتیہ‘‘ بن کر وہ دنیا و آخرت میں اللہ کی طرف سے ملامت و خواری کے مستحق و مورد ہو گئے ہیں ۔