کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 92
فصل (۱۱): کیا ولی اچانک غائب ہو جاتے ہیں ؟
انبیاء و اولیاء و مر سلین میں کوئی ایسا نہیں ہوا جو ہمیشہ لوگوں کی نظروں سے غائب رہتا ہو بلکہ یہ تو ویسی ہی بات ہے جیسی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق گمراہ کہتے ہیں کہ آپ بادلوں میں ہیں ، یا یہ کہ محمد بن حنفیہ رضوی پہاڑ میں ہیں ، یا یہ کہ محمد بن الحسن رضی اللہ عنہ سامرا کے غار میں ہیں ، یا یہ کہ حاکم بامر اللہ فاطمی المقطم پہاڑ میں ہے، یا یہ کہ ابدال رجال الغیب کوہِ لبنان میں چھپے بیٹھے ہیں ۔
یہ اور اسی قسم کے تمام اقوال محض کذب و بہتان ہیں ۔ بلاشبہ کبھی کبھی کسی شخص کے حق میں خرقِ عادت ہوتا ہے اور وہ لوگوں کی نظر سے دشمن کے ڈر یا کسی اور وجہ سے مخفی بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن علی الاطلاق دعویٰ کرنا کہ یہ لوگ عمر بھر غائب رہتے ہیں قطعاً باطل ہے۔ ہاں اگر اس سے مقصود یہ ہے کہ اپنے قلبی و باطنی نور، باطنی ہدایت اور انوار واسرار و امانت و معرفتِ الٰہی میں محویت کی وجہ سے ولی دنیا میں ہونے کے باوجود دنیا والوں سے غائب رہتا ہے، یا یہ کہ اس کی صلاح و ولایت کور بصروں سے مخفی رہتی ہے تو یہ درست اور امر واقع ہے۔ اللہ اور اس کے اولیاء کے مابین بہت سے اسرار ایسے ہوتے ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے۔