کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 77
مذہب کی ایک اصل قرار دیا ہے۔ اسی طرح مشائخ میں غلو کرنے والے کبھی کہتے ہیں ولی محفوظ ہے اورنبی معصوم، صرف لفظ کا اختلاف ہے ورنہ معنی ایک ہے۔ پھر ان میں سے بعض زبان سے یہ نہیں کہتے مگر عملاً طریقہ وہی رکھتے ہیں جو اس عقیدہ والوں کا ہے کہ شیخ یا ولی نہ غلطی کر سکتا ہے نہ گناہ بلکہ کبھی یہ دونوں گروہ غلو کرتے اپنے اپنے امام یا شیخ کو نبی کے درجہ تک بلکہ اس سے بھی زیادہ بڑھا دیتے ہیں حتیٰ کہ اس میں الوہیت کی صفات بھی داخل کرنے سے نہیں ڈرتے لیکن واقعہ یہ ہے کہ یہ تمام گمراہیاں جاہلیت کی گمراہیاں ہیں اور نصرانیت کی گمراہیوں کی ہمسری کرتی ہیں ، نصاریٰ نے حضرت مسیح علیہ السلام اور احبار و رہبان میں جو غلو کیا ہے، اللہ نے اسے قرآن میں سخت مذموم قرار دے کر ہمارے لیے عبرت بنا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف فرما دیا ہے:
(( لَا تَطْرُوْنِیْ کَمَا اَطْرَتِ النَّصَارٰی عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ فَاِنَّمَا اَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ۔))
’’مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم کو بڑھایا، میں تو صرف ایک بندہ ہوں پس مجھے کہو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔‘‘