کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 69
فصل (۶): ولیوں کے بارے میں جھوٹی حدیث رہی حدیث: ((مَا مِنْ جَمَاعَۃٍ یَجْتَمِعُوْنَ اِلَّا فِیْھِمْ وَلِیُّ اللّٰہِ۔)) ’’ہر وہ جماعت جو اکٹھی ہوتی ہے اس میں ایک ولی اللہ ضرور ہوتا ہے۔‘‘ بعضوں نے اس حدیث میں اتنا اور اضافہ کر دیا ہے: ((لَا ھُمْ یَدْرُوْنَ بَہِ وَلَا ہُوَ یَدْرِیْ بِنَفْسِہٖ۔)) ’’نہ لوگ اسے جانتے ہیں اور نہ وہ خود اپنے تئیں جانتا ہے۔‘‘ یہ پوری حدیث موضوع ہے، کذب ہے اورمعتبر کتب اسلام میں کہیں موجود نہیں ۔ اس کا بطلان محتاجِ دلیل نہیں ۔ کیونکہ ممکن ہے جمع ہونے والی جماعت کافر ہو فاسق ہو اور اسی حالت پر مرے، ظاہر ہے ولی اللہ نہ کافر ہو سکتا ہے نہ فاسق ہو سکتا ہے نہ سوا ایمان کے کسی دوسری حالت پر مر سکتا ہے۔ (موضوعاتِ ملا علی قاری رحمہ اللہ )