کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 67
فصل (۵): اصحابِ صُفّہ اور آیت ﴿اِصْبِرْ نَفْسَکَ الخ﴾
رہی آیت:
﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ﴾ (الکہف:۲۸)
’’ان لوگوں کے ساتھ برابر رہو جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں اور اس سے اس کی رضا مندی چاہتے ہیں ۔‘‘
کہ جس کی بابت سوال کیا گیا تو وہ عام ہے اور ان تمام لوگوں کو شامل ہے جو اس وصف میں داخل ہیں چنانچہ فجر و عصر کی باجماعت نمازیں پڑھنے والے بھی اس کے تحت ہیں کیونکہ وہ بھی اپنے رب کو صبح وشام پکارتے اور اس کی رضا و خوشنودی چاہتے ہیں ، اس میں اصحابِ صفہ کی کوئی قید نہیں ۔ یہ وصف رکھنے والے تمام مسلمان اس کے مصداق ہیں ۔ اس آیت میں اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ اللہ کے ان صالح بندوں کا ساتھ نہ چھوڑیں جو اپنے مالک سے لو لگائے ہوئے ہیں اور آخرت کی جستجو میں بے قرارہیں ۔ پھر فرمایا : کیا ان کا ساتھ چھوڑنے سے تم دنیاوی زندگی اور اس کی عیش و عشرت چاہتے ہو؟
﴿تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ﴾ (الکہف:۲۸)
ظاہر ہے کہ اس میں خاص طور پر اصحابِ صفہ کا کوئی ذکر نہیں اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ان کے نام کی تصریح نہیں مگر اتری انہی کے حق میں ہے کیونکہ یہ آیت سورۂ کہف میں