کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 63
فصل (۳): کیا اصحابِ صفّہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم سے افضل تھے؟ رہا اصحابِ صفہ کو عشرہ مبشرہ اور دوسرے صحابہ پر فضیلت دینا تو یہ سخت غلطی و گمراہی ہے۔ حق یہ ہے کہ اس امت میں اس کے نبی کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پھر عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں جیسا کہ خودامیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ موقوفاً و مرفوعاً مروی ہے اور جیسا کہ کتاب و سنت اور اجماعِ سلف صالحین وائمہ علمِ سنت سے ثابت ہے۔ صاحبین کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کا درجہ ہے پھر بقیہ اہل شوریٰ طلحہ بن عبیداللہ، زبیر بن عوام، سعد بن ابی وقاص، عبدالرحمن بن عوف، ان کے ساتھ ابو عبیدہ بن الجراح امین ہذہ الامہ اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم کا درجہ ہے۔ یہی لوگ عشرہ مبشرہ ہیں اور ان کے حق میں جنت کی شہادت و بشارت موجود ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں صاف فرما دیا ہے: ﴿لَا یَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُولٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی﴾ (الحدید: ۱۰) ’’تم میں سے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ زیادہ بڑے درجے والے ہیں ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور لڑائی کی اور ہر ایک سے اللہ نے بہتری کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ اس آیت میں اللہ نے ان مومنین سابقین کو جنہوں نے فتح حدیبیہ سے پہلے جان و مال سے جہاد کی طرف پیش قدمی کی، ان مومنین پر فضیلت دی ہے جو ان کے بعد آئے ہیں ۔