کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 58
سے فیض یاب ہوتا ہے۔
لیکن رَبُّ السمٰوت والارض کو یہ شرک بھی منظور نہیں ، اس کی مشیت و حکم یہی ہے کہ میری عبادت میں اور میری ربوبیت میں کسی کو شریک نہ بناؤ بلکہ تنہا میری ہی بے میل پرستش کرو۔چنانچہ اپنے تمام نبیوں اور اپنی تمام کتابوں کے ذریعہ اس نے یہی پیغام اور حکم بھیجا ہے کہ صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کرو۔ فرمایا:
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء:۲۵)
’’تم سے پہلے ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا کہ جس کو وحی نہ کی ہو کہ بجز میرے کوئی معبود نہیں پس میری عبادت کرو۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَاسْاَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُّسُلِنَا اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ آلِہَۃً یُعْبَدُوْنَ ﴾ (الرخرف:۴۵)
’’اپنے پہلے رسولوں سے پوچھو کہ کیا ہم نے رحمن کے علاوہ اورمعبود مقرر کیے ہیں کہ جن کی عبادت کی جائے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ فَمِنْہُمْ مَّنْ ہَدَی اللّٰہُ وَ مِنْہُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلٰلَۃُ﴾ (النحل: ۳۶)
’’ ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے اجتناب کرو پس ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت کی اور بعض پر گمراہی چھا گئی۔‘‘
اور فرمایا: