کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 54
((اِنِّیْ عَلیٰ عِلمٍ مِنَ اللّٰہِ عَلَّمَنِیْہُ اللّٰہُ لَا تَعْلمُہٗ عَلٰی عِلْمٍ مِنَ اللّٰہِ عَلَّمَکَہُ اللّٰہُ لَا اَعْلَمُہٗ۔)) (بخاری)
’’مجھے اللہ کی طرف سے ایک علم ملا ہے جو ا س نے مجھے سکھایا ہے اورتم اسے نہیں جانتے(اسی طرح) تمہیں اللہ کی طرف سے ایک علم ملاہے جو اس نے تمہیں سکھایا ہے اورمیں نہیں جانتا۔‘‘
لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت یہ نہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص گروہ یا قوم کی رہبری کے لیے نہیں بلکہ تمام دنیا کے لیے آفتابِ ہدایت بنا کر بھیجے گئے تھے چنانچہ فرمایا:
((وَکاَنَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ اِلٰی النَّاسِ عَامَّۃً۔)) (مسلم)
’’نبی خاص اپنی قوم کے لیے بھیجا جاتا تھا لیکن میں تمام آدمیوں کے لیے بھیجا گیا ہوں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَانِ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ (الاعراف:۱۵۸)
’’کہہ دو اے لوگو! میں تم سب کے لیے اللہ کا رسول ہوں ( وہ اللہ) جسے آسمانوں او زمینوں کی بادشاہت حاصل ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ﴾ (سبا:۲۸)
’’ہم نے تجھے تمام لوگوں کے لیے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔‘‘
دوسری قسم کے منافق وہ ہیں جو کہتے ہیں اللہ کو تمام مخلوق رب مانتی ہے، دینِ الٰہی موافقتِ قدر کے سوا اور کچھ نہیں ، بت پرستی و خدا پرستی، شرک و خلوصِ عبادت، رجوع الیٰ