کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 53
ایسی قوم لائے گا جس سے اسے محبت ہو گی اور جو اس سے محبت کریں گے، مومنین پر نرم اور کافروں پر سخت ہوں گے اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد غزوات میں شرکت کی جن میں سے نو میں لڑائی ہوئی مثلاً بدر، احد، خندق، حنین۔ بدر میں اللہ نے مسلمانوں کو باوجود کمزور ہونے کے فتح یاب کیا، احد میں مغلوب ہوئے۔ حنین میں پہلے شکست کھائی پھر لوٹے تو مظفر ومنصور لوٹے۔خندق میں محصور ہوئے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے بغیر کسی بڑی جنگ کے دشمنوں کو پراگندہ کیا، تمام جنگوں میں مومنین جن میں اصحابِ صفہ اور دوسرے صحابہ سبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے۔ا نہوں نے ایمان کے بعد کفروکفار کی طرف سے کبھی بھی جنگ نہیں کی۔ اس کے خلاف سمجھنا اور کہنا سخت گمراہی ہے۔ اصل یہ ہے کہ اس طرح کی باتیں کہنے والے مومن، منافق ہیں ۔ منافقوں کی دو قسمیں ہیں : ایک وہ ہیں جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان میں زہد و عبادت بھی پائی جاتی ہے مگر ساتھ ہی اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ تک پہنچنے کا راستہ ایمان وا تباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اولیاء میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے بے نیاز ہیں جس طرح خضر علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی سے بے نیاز تھے۔ ان میں ایسے منافق بھی ہیں جو اپنے شیخ یا عالم یا بادشاہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر علی الاطلاق یا بعض وجوہ سے فضیلت دیتے ہیں ۔ یہ لوگ در حقیقت کافر ہیں اور اتمام حجت کے بعد ان کا قتل واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان کے لیے مبعوث کیا، عام اس سے کہ جن ہوں یا انس، زاہد ہوں یا بادشاہ، غرض کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے مستغنی نہیں ۔ رہا موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کا مغالطہ توچونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کے لیے رسول تھے اس لیے خضر علیہ السلام پر ان کی اتباع واجب نہ تھی، چنانچہ انہوں نے ان سے صاف کہہ دیا تھا: