کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 51
فصل (۲):کیا اصحابِ صُفّہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ؟ جو شخص یہ کہے کہ صحابہ، عام اس سے کہ اصحابِ صفّہ ہوں یا کوئی اور، تابعین یا تبع تابعین میں سے کسی شخص نے بھی کفار کی حمایت کی اور ان کی طرف ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے اصحاب سے جنگ کی یا اسے جائز سمجھایا خود یہ خیال کرتا ہو کہ اس طرح کی جنگ جائز ہے تو وہ شخص کج رو ہے، گمراہ ہے، بلکہ کافر ہے۔اس سے توبہ کرانا واجب ہے، اگر انکار کرے تو اس کاقتل ضروری ہے۔ ﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ ت مَصِیْرًا﴾(النساء: ۱۱۵) ’’ہدایت جان لینے کے بعد جو کوئی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مخالفت کرے اورمسلمانوں کے علاوہ دوسرا راستہ اختیار کرے ہم اسے ادھر متوجہ کریں گے جدھر متوجہ ہوا ہے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے اور دوزخ برا ٹھکانہ ہے۔‘‘ اصحابِ صفّہ اور ان کے امثال’’ قراء‘‘ کے جن کے قاتلوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت میں بددعاکی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں اعظم ترین ایمان والے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کرنے والے اللہ اور اس کے حبیب کی نصرت میں مرمٹنے والے لوگ تھے۔ خود اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایا: ﴿لِلْفُقَرَآئِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ