کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 42
’’اور جوبعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ جہاد کیا وہ تم میں سے ہیں ، اور قرابت دار کتاب اللہ میں باہم نزدیک تر ہیں ، اللہ ہر چیز کو جاننے والاہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾(التوبہ:۱۰۰)
’’ مہاجرین و انصار میں سابقون الاولون (یعنی پہلے پہل ایمان لانے والے) اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمِیْٓ اَنْفُسِہِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اَلَمْ تَکُنْ اَرْضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃً فَتُہَاجِرُوْا فِیْہَا فَاُولٰئِکَ مَاْوٰیہُمْ جَہَنَّمُ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا اِلَّا الْمُسْتضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآئِ وَ الْوِلْدَانِ لَایَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَۃً وَّ لَا یَہْتَدُوْنَ سَبِیْلًافَاُولٰٓئِکَ عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْہُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ عَفُوًّا غَفُوْرًا﴾ (نساء: ۹۷ تا ۹۹)
’’جن لوگوں کی روح فرشتے اس حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والے ہیں ،فرشتے ان سے کہتے ہیں تم کس حالت میں تھے؟ وہ کہتے ہیں ہم زمین میں کمزور تھے۔ وہ کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ ایسے لوگوں کی جگہ جہنم ہے بجز ناتواں مردوں اور عورتوں کے جو نہ کوئی حیلہ رکھتے ہیں نہ راستہ۔ ایسے لوگوں کو شاید اللہ معاف کر دے۔‘‘