کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 41
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یُہَاجِرُوْا مَا لَکُمْ مِّنْ وَّلَایَتِہِمْ مِّنْ شَیْئٍ حَتّٰی یُہَاجِرُوْا وَ اِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ فَعَلَیْکُمُ النَّصْرُ اِلَّا عَلٰی قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَہُمْ مِّیْثَاقٌ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌوَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ اِلَّا تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ کَبِیْرٌ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾(انفال : ۷۲ تا ۷۴) ’’جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد دی وہ باہم دوست ہیں ۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہ کی تمہارے لیے ان کی دوستی میں سے کچھ بھی نہیں ، یہاں تک کہ ہجرت کریں ، اور اگر دین کے معاملے میں تم سے مدد کے خواہاں ہوں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے، بجز ان لوگوں کے مقابلہ میں جن کے اور تمہارے مابین عہد ہے۔ اور جنہوں نے کفر کیا وہ باہم دوست ہیں ۔ مسلمانو! اگر یہ کام نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہو جائے گا۔ جو لوگ ایمان لائے، ہجر ت کی اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں ، ان کے لیے مغفرت اور باعزت رزق ہے۔‘‘ اور یہ آخری آیت مومنین سابقین کے متعلق ہے، پھر ان لوگوں کا ذکر ہے جو قیامت تک ان کے پیچھے آنے والے ہیں ۔ فرمایا: ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓئِکَ مِنْکُمْ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُہُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾(انفال:۷۵)