کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 40
جواب حضرت شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے جواب دیا: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ ’’ صفہ‘‘ کہ جس کی طرف اصحابِ صفہ منسوب ہیں ،مسجد نبوی کے شمالی سرے پر واقع تھا، اس میں وہ غریب مسلمان پناہ لیتے تھے جن کے پاس نہ اہل و عیال تھے اور نہ کوئی جائے پناہ تھی۔ تفصیل یہ ہے کہ جب مدینہ کے قبائل اوس اور خزرج کے بہت سے سردار ایمان لا کر منیٰ میں بیعۃ العقبہ کر چکے اور اس طرح مسلمانوں کے لیے ایک مضبوط جائے پناہ بن گئی تو اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین کو ہجرت کا حکم دیا چنانچہ مکہ اور دوسری جگہوں سے مسلمان جوق در جوق مدینہ کی طرف ہجرت کرنے لگے اور وہاں ان کی ایک بڑی جمعیت فراہم ہو گئی، اس وقت مدینہ میں مومنین سابقین دو قسم کے تھے، ایک مہاجرین جو اپنے مقامات سے ہجرت کر کے آئے تھے اور دوسرے انصار جو خود مدینہ کے اصلی باشندے تھے۔ بدوی اعراب وغیرہ میں جن مسلمانوں نے ہجرت نہیں کی تھی ان کا حکم دوسرا ہے۔ نیز کچھ مسلمان ایسے تھے جنہیں ان کافر سرداروں نے قید و بند میں ڈال کر ہجرت سے روک دیا تھا اور کچھ ایسے بھی تھے جو مغلوب ہوکر طاقت ور کفار کے ساتھ رہتے تھے، یہ تمام قسمیں قرآن میں مذکور ہیں اور ان کا حکم اور ان کے اشباہ و نظائر تا قیامت باقی ونافذ ہیں ۔ فرمایا: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ