کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 37
اِسْتِفْتَاء
اس مسئلہ میں علمائے دین کیا فرماتے ہیں ، کہ اصحابِ صفہ کی تعداد کتنی تھی؟ مکہ میں تھے یا مدینہ میں ؟کس مقام پر رہتے تھے؟سب ہمیشہ اپنی جگہ پر ہی رہتے تھے، اور بجز حوائج ضروریہ کے کسی اور کام کے لیے نہ نکلتے تھے، یا ان میں سے بعض صفہ میں بیٹھتے تھے، اور بعض تلاشِ معاش میں نکلا کرتے تھے؟ان کی بسر کیونکر ہوتی تھی؟ آیا محنت ومشقت کرتے تھے یا جھولی لے کر بھیک مانگتے پھرتے تھے؟
اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو کہتا ہے کہ اصحابِ صفہ نے مشرکین کی طرف سے مومنین سے جنگ کی؟اور یہ کہ وہ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، بقیہ عشرۂ مبشرہ اورجملہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے افضل ہیں ؟کیا اس زمانہ میں لوگ اصحابِ صفہ سے منتیں مانتے تھے؟کیا اصحابِ صفہ نے کبھی دف یا دیگر آلاتِ موسیقی پر وجد کیا؟ کیا ان کا کوئی خاص حاوی ( گویا یا قوال) تھا، جس کی آواز پر وہ تالیاں بجا بجا کر حرکت کرتے اور ناچتے تھے؟
اس آیت کے بارے میں کیا رائے ہے:
﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ﴾ (الکہف:۲۸)
’’ان لوگوں کے ساتھ برابر رہو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے اور اسی کی مرضی چاہتے ہیں ‘‘
آیا عام یا صرف اصحابِ صفہ کے حق میں نازل ہوئی ہے؟
کیا یہ حدیث صحیح ہے، جو عوام کی زبانوں پر ہے کہ: