کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 33
مؤلف کی سوانح حیات
آپ کا نام اور نسب یہ ہے:
شیخ الاسلام تقی الدین احمد بن عبد الحلیم بن عبدالسلام بن عبد اللہ بن الخضر بن محمد ابن تیمیہ النمیری الحرانی الدمشقی۔
تیمیہ آپ کے جد اعلیٰ محمد کی والدہ محترمہ تھیں یہ واعظ تھیں ، راوی تھیں ، یہ معزز گھرانہ آپ ہی کی طرف منسوب ہے۔
دجلہ و فرات کے درمیان جزیرہ کے اہم شہر حران میں ۶۶۱ھ میں پیدا ہوئے جب تاتاریوں کا غلبہ ہواتو ان کے والد محترم پورے خاندان کے ساتھ دمشق چلے آئے۔دمشق کے نامور اہل علم سے آپ نے کسبِ فیض کیا جو اس وقت علم و دین کا مرکز تھا۔
آپ زہد و تقویٰ اور عبادت گزاری کے امام تھے تو دوسری طرف شجاعت و بسالت اور شہسواری کے نامور مجاہد تھے، جس طرح آپ نے اپنی زبان و قلم سے امت کے عقائد کی مدافعت کی اسی طرح تلوار سے ملک کی حفاظت بھی کی۔
دمشق پر جب تاتاریوں نے حملہ کیا تو دفاع کا مقدس فریضہ انجام دیا اور دمشق کے جنوب میں شوحب کے مقام پر ان سے جنگ کی۔اللہ نے اس جنگ میں تاتاریوں کو شکست فاش دی۔ جس سے شام و فسطین اور مصر و حجاز تاتاریوں کی خون آشامیوں سے بچ گئے۔ امت کے ان دشمنوں کے خلاف مسلسل جنگ کرنے اور علم جہاد بلند کیے رہنے کا آپ نے حکام سے مطالبہ کیا، جنہوں نے ان بیرونی حملہ آوروں کی مدد کی تھی۔