کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 200
فصل (۸): واسطہ دے کر دعا مانگنا کلام مجید اور کعبہ: بعض لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا کسی پیغمبر یا ولی کا واسطہ دے کر یا کلام مجید اور کعبہ شریف کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا جائز ہے؟اور کیا جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے ’’بحق فلاں ‘‘ یا ’’بحرمت فلاں ‘‘ یا ’’بجاہ المقربین‘‘ کہے یا انبیاء اور صالحین کے اعمال اور افعال کا واسطہ دے کر دعا مانگے! اس کا جواب یہ ہے کہ وہ دعائیں جن کا ذکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ شریفہ میں ہے، ان میں اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور اس کی صفاتِ علیا کے واسطہ سے دعا مانگی گئی ہے۔ نیز کلامِ پاک کے ساتھ پناہ مانگنے کا بھی ذکر ہے،جیسے کہ سنن میں یہ دعا منقول ہے: ((اللھم انی اسالک بان لک الحمد انت اللہ بدیع السموات والارض یا ذوالجلال والاکرام یا حی یا قیوم)) [1] اور جیسے کہ ((اللھم انی اسالک بانک انت اللہ الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد)) [2] اور جیسے کہ یہ دعا جو مسند میں موجود ہے: ((اللھم انی اسالک بکل اسم ھو لک سمیت بہ نفسک او
[1] ابوداؤد، کتاب الوتر: باب الدعاء ح ۱۴۹۵، نسائی کتاب السھو:باب الدعاء بعد الذکر، ح ۱۳۰۱ باختلاف یسیر۔ [2] ابو داؤد حوالہ سابق (۱۴۹۳)، ترمذی کتاب الدعوات :باب ما جاء فی جامع الدعوات ح ۳۴۷۵، ابن ماجہ، کتاب الدعاء:باب اسم اللہ الاعظم، ح ۳۸۵۷واللفظ لہ۔