کتاب: رسائل ابن تیمیہ - صفحہ 143
حُنَفَآئَ لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ﴾ (الحج:۳۰۔۳۱)
’’اور جھوٹی بات کہنے سے بھی پرہیز کرو، بس ایک اللہ کے ہو رہو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
۲۔ ((عُدِلَتْ شَھَادَۃَ الزُّوْرِ بِالْاِشْرَاکِ بِاللّٰہِ))
’’جھوٹی شہادت شرک کے برابر ہے۔‘‘
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
۳۔ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُہُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ ذِلَّۃٌ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْن﴾ (الاعراف:۱۵۲)
’’ جو لوگ بچھڑے کی پرستش کو لیے بیٹھے ہیں عنقریب ان پر ان کے پروردگار کا غضب نازل ہو گا۔اور افترا پردازوں کے لیے یہی بدلہ ہے۔‘‘
اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کا قول اللہ تعالیٰ نے نقل فرمایا:
۴۔ ﴿اَئِفْکًا آلِہَۃً دُوْنَ اللّٰہِ تُرِیْدُوْنَ فَمَا ظَنُّکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ (الصافات:۸۶، ۸۷)
’’کیا جھوٹ موٹ اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کے پیچھے پڑے ہو تو تم نے اللہ رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟‘‘
پس ان لوگوں کے کذب و افترا میں سے ایک عقیدہ یہ بھی ہے جو کہتے ہیں کہ اگر شیخ مشرق میں ہو اور مرید مغرب میں تو شیخ انکشاف عظاء مرید کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ اگر شیخ اس وصف سے متصف نہ ہو تووہ شیخ ہی نہیں اور کبھی شیطان ان کو اس طرح گمراہ کرتا ہے جیسا کہ اہل عرب کے بتوں میں اور ستارہ پرستوں کے طلاسم شرکیہ و سحریہ میں شیطان اپنی چال چل