کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 98
فوراً روزہ کھول لیا کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ)) ’’لوگ اس وقت تک ہمیشہ بھلائی میں رہیں گے جب تک روزہ کھولنے میں جلدی کریں گے۔‘‘[1] 6. روزہ کس چیز سے کھولا جائے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُفْطِرُ عَلَی رُطَبَاتٍ قَبْْلَ أَنْ یُّصَلِّیَ، فَإِنْ لَّمْ تَکُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلٰی تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَائٍ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نماز مغرب سے پہلے تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو چھواروں سے روزہ کھولتے۔ اگر چھوارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے چند گھونٹ نوش فرما لیتے۔‘‘[2] ہمارا معمول اس نبوی معمول سے کتنا مختلف ہے۔ ہمارے ہاں افطاری کے وقت انواع و اقسام کے پھل فروٹ کے علاوہ چٹ پٹی اور مصالحے دار چیزوں کی بھی فراوانی ہوتی ہے جس سے معدے میں گرانی ہو جاتی ہے جو صحت کے لیے سخت مضر
[1] صحیح البخاري، الصوم، باب تعجیل الإفطار،حدیث: 1957 وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور،حدیث: 1098۔ [2] سنن أبي داود، الصیام، باب مایفطر علیہ،حدیث: 2356۔