کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 96
’’ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزے کے درمیان فرق کرنے والی چیز، سحری کا کھانا ہے۔‘‘[1] یعنی اہل کتاب سحری نہیں کھاتے اور مسلمان سحری کھا کر روزہ رکھتے ہیں ۔ اس لیے سحری ضرور کھانی چاہیے۔ چاہے ایک کھجور یا چند گھونٹ پانی ہی ہو۔ اس میں برکت بھی ہے اور جسمانی قوت کا ذریعہ بھی اور یہ دونوں چیزیں روزہ نبھانے کے لیے ضروری ہیں ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کو غدائے مبارک سے تعبیر فرمایا ہے۔[2] ایک اور حدیث میں فرمایا: ((اَلسَّحُورُ أَکْلُہُ بَرَکَۃٌ فَلَا تَدَعُوہُ وَلَوْ أَنْ یَّجْرَعَ أَحَدُکُمْ جُرْعَۃً مِنْ مَائٍ فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الْمُتَسَحِّرِینَ)) ’’سحری کا کھانا باعث برکت ہے، اس لیے اسے نہ چھوڑو، چاہے کوئی ایک گھونٹ پانی ہی پی لے کیونکہ اللہ عزوجل اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں ‘‘یعنی اللہ تعالیٰ رحمت بھیجتا ہے اور فرشتے رحمت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔[3] سحری کھانے کے فوائد اسی طرح نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اور طریقۂ مبارک یہ تھا کہ سحری فجر سے تھوڑی
[1] صحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور…،حدیث: 1096۔ [2] سنن أبي داود، الصیام، باب من سمی السحور الغداء، حدیث: 2344۔ [3] مسند أحمد :3/ 12