کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 95
ان الفاظ کا پڑھنا صحیح نہیں کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں ہیں ۔ 2. جو شخص رات کو چاند کے دیکھے جانے کے اعلان سے قبل سو گیا اور طلوعِ فجر کے وقت اس کو علم ہوا تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں ؟ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ چونکہ اس نے رات کو روزہ رکھنے کی نیت نہیں کی تھی تو وہ روزہ نہیں رکھ سکتا تاہم رمضان کے احترام میں کھانے پینے سے احتراز کرے اور اس دن کے روزے کی رمضان کے بعد قضا دے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ مسلمان کی نیت چونکہ روزہ رکھنے کی ہوتی ہے، اس لیے اگر وہ اعلان سنے بغیر سو گیا اور طلوعِ فجر کے بعد اس کو علم ہوا تو اب چونکہ سحری کھانے کا وقت تو گزر گیا لیکن اگر وہ کچھ کھائے پیے بغیر روزہ رکھ سکتا ہے تو اس کا روزہ رکھ لینا صحیح ہو گا۔ ہمارے خیال میں یہ دوسری رائے ہی صحیح ہے، واللہ اعلم۔ 3. روزے کا وقت طلوع فجر سے غروب شمس تک ہے۔ صبح صادق سے پہلے سحری کھا لی جائے اور پھر سورج کے غروب ہونے تک تمام مفطرات سے اجتناب کیا جائے۔ 4. سحری ضرور کھائی جائے بعض لوگ سحری کھانا ضروری نہیں سمجھتے اور رات ہی کو کھا پی کر سو جاتے ہیں یا آدھی رات کو کھا لیتے ہیں ۔ یہ دونوں ہی باتیں غلط ہیں ۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فَصْلُ مَا بَیْنَ صِیَامِنَا وَ صِیَامِ أَہْلِ الْکِتَابِ، أَکْلَۃُ السَّحَرِ))