کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 94
روزے کے ضروری احکام 1. وجوب نیت فرض روزوں کے لیے رات کو طلوع فجر سے پہلے پہلے روزے کی نیت کرنا ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ لَّمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِیَامَ لَہُ)) ’’جس نے فجر سے پہلے پہلے رات کو روزے کی نیت نہ کی، اس کا روزہ نہیں ۔‘‘[1] رمضان المبارک میں رات کو ہر مسلمان کی نیت ہوتی ہے کہ اس نے صبح روزہ رکھنا ہے، علاوہ ازیں فجر کے طلوع ہونے سے پہلے پہلے اس نے سحری بھی کھانی ہوتی ہے اور سحری کا وقت بھی رات ہی میں شامل ہے۔ اس اعتبار سے نیت تو بہرحال ہوتی ہی ہے کیونکہ نیت کا محل، دل ہے نہ کہ زبان۔ گویا سحری کا کھا لینا بھی نیت کے لیے کافی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ رکھنے کی نیت کے کوئی الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں اور یہ جو عام کیلنڈروں میں روزے کی نیت کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں : ’وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ‘ بالکل بے اصل ہیں ، ان کی کوئی سند نہیں ہے۔ اس لیے
[1] سنن أبي داود، الصیام، باب النیۃ في الصوم،حدیث: 2454۔