کتاب: رمضان المبارک فضائل ، فوائد و ثمرات - صفحہ 92
قسم کے افراد روزہ نہیں رکھ سکتے۔ لیکن یہ فدیہ ء طعام مسکین کے بھی مکلف نہیں ہیں ۔ 9. کسی شخص کو کوئی اضطراری حالت لاحق ہو جائے۔ جیسے کسی ڈوبتے شخص کو بچانے کے لیے دریا یا سمندر میں غوطہ زنی کی ضرورت پیش آجائے۔ یا جلتی آگ میں سے انسانوں کو باہر نکالنے کا کام کرنا پڑ جائے۔ اس قسم کی اضطراری حالت میں روزہ توڑے بغیر کچھ کرنا مشکل ہو تو روزہ توڑ دینا جائز ہے۔ لیکن بعد میں اس کی قضا ضروری ہے۔ 10. مسافر، سفر میں دقت محسوس کرے تو اس کے لیے روزہ چھوڑنا افضل اور دقت محسوس نہ کرے تو رکھنا افضل اور چھوڑنا جائز ہے، اس کی قضا بعد میں ضروری ہے۔ اسی طرح وہ لوگ جو ہمیشہ ہی سفر پر رہتے ہوں ، جیسے بسوں ، ریلوں وغیرہ کے ڈرائیور۔ یابسلسلۂ ملازمت ایک شہر سے دوسرے شہر میں روزانہ سفر کرنے والے حضرات۔ ان کے لیے بھی اگرچہ روزہ چھوڑنا جائز ہے لیکن روزوں کی قضا ان کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس لیے سفر عارضی ہو یا دائمی، روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کی تو رخصت اور اجازت ہے۔ لیکن ان کے لیے روزوں کی معافی نہیں ہے۔ ان کے لیے رمضان کے روزے پورے کرنے ضروری ہیں ۔ اگر سفر کی وجہ سے رمضان میں نہیں رکھیں گے تو رمضان کے بعد قضا ضروری ہے۔ 11. جہاد فی سبیل اللہ کے لیے طاقت و قوت کی خاطر روزہ چھوڑنا جائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا تھا: ((إِنَّکُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْویٰ لَکُمْ))